بھٹکل /14 ستمبر (ایس او نیوز): وقف ترمیمی بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) بھٹکل یونٹ کی جانب سے سرکیوٹ ہاؤس کے باہر نیشنل ہائی وے کے کنارے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ وقف کی زمینوں کو ہڑپنے کے مقصد سے راتوں رات وقف کا نیا (ترمیمی) بل متعارف کرایا گیا۔
ایس ڈی پی آئی کے نائب صدر وسیم منیگار نے اس موقع پر مختلف قسم کے نعرے لگائے، جنہیں مظاہرین نے دہراتے ہوئے مودی حکومت کی شدید تنقید کی۔ نعروں میں "پھر سے بنے گا شاہین باغ، کٹے گی مودی، شاہ کی ناک"، "مودی شاہ تو ہو برباد"، "نریندر مودی مردہ باد"، "شریعت میں تمہاری مداخلت، ایس ڈی پی آئی نہیں دے گی اجازت" اور "وقف پہ حملہ بند کرو، بل پھاڑو اور دفن کرو" جیسے نعرے شامل تھے۔ مظاہرین نے یہ بھی دھمکی دی کہ اگر وقف ترمیمی بل واپس نہ لیا گیا تو وہ سڑکوں پر اتر کر احتجاج کریں گے۔
احتجاجیوں سے خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے ضلعی صدر توفیق بیری نے کہا کہ آج ملک ریپ، لوٹ مار، دنگے، فساد اور بے روزگاری جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہے، لیکن مودی حکومت ان مسائل کو نظرانداز کر کے وقف ترمیمی بل لانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ عوام کی توجہ ہٹائی جا سکے اور "ہندو مسلم" کرکے دونوں کے درمیان تفریق پیدا کر کے "پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو" کی پالیسی پر عمل پیرا ہو سکیں۔ توفیق بیری نے سوال اٹھایا کہ کیا آر ایس ایس اور بی جے پی کو اپنے مندر تعمیر کرنے کے لیے زمین کم پڑ گئی ہے جو ان کی نظریں وقف کی زمینوں پر ہیں؟ انہوں نے آر ایس ایس پر الزام عائد کیا کہ وہ دوسروں کی زمینوں پر مندر بناتے ہیں۔
انہوں نے امت شاہ کو گجرات کا "تڑی پار غنڈہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں دنگے اسی کے اشاروں پر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مرکزی حکومت اللہ کے نام پر وقف کی گئی زمینوں پر ہاتھ ڈالے گی تو اللہ تعالیٰ آر ایس ایس اور بی جے پی کا وجود مٹا دے گا۔
آخر میں، احتجاجیوں نے ایک ریلی کی شکل میں منی ودھان سودھا پہنچ کر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین کے نام بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کے توسط سے ایک میمورنڈم پیش کیا۔
اس موقع پر اترا کنڑ ضلع کے سکریٹری زین، بھٹکل حلقہ کے صدر مقبول شیخ سمیت کئی دیگر کارکنان بھی موجود تھے۔